Thursday, August 29, 2013

Taleem Kiya Hai ?

تعلیم کیا ہے؟
کالمسٹ: عبداللہ جان صابر

اگر دنیا کے تمام عظیم، اہل فکر، اہل فہم اور دانشور لوگوں کی زندگیوں کا بغور مطالعہ کرکے جائزہ لیا جائے تو ایک بات واضح اور عیاں ہو جاتی ہے کہ وہ لوگ تنہائی پسند ہوا کرتے تھے یہ لوگ اپنی زندگی کا دوتہائی حصہ خلوت میں بتاچکے ہیں یہ پڑھے ہوئے آپ کے ذہن میں ایک سوال اُبھررہا ہوگا کہ یہ لوگ ایسا کیوں کرتے ؟ کیوں دوسروے انسانوں کو چھوڑ کر تنہائی سے دوستی کر بیٹھتے تھے؟
تو اِس کا جواب بہت صاف اور سیدھا ہے کہ جب انسان اکیلا ہوتا ہے تو اُس کا تخلیقی عمل تیز تر ہو جاتا ہے۔ اُس کچھ نیا کرنے، پڑھنے لکھنے، بولنے، دیکھنے اور محسوس کرنے کو مل جاتا ہے جو اُس کی شخصیت کو نکھارنے اور پرکشش بنانے میں ”عرقِ گلاب“ ثابت ہو جاتا ہے۔
شاعر مشرق علامہ اقبال نے اپنی شاعری میں نوجوانوں کی تشبیہ شاھین سے دی ہوئی ہے، کیونکہ شاھین خلوت پسند ہوتا ہے اور موصوف یہ صفت نوجوانوں میں دیکھنا چاہتا ہے تاکہ اپنے وطنِ عزیز اور یہاں کے لوگوں کی ترقی اور خوشحالی کے لیے کچھ ایسا کرے کہ مرنے کے بعد بھی اُس کا نام زندہ رہے آج میں بھی تنہائی میں بیٹھا تھا تو اچانک میری ذہن کی جھولی سوالوں سے بھر گئی ایک ایک کر کے سارے سوالوں کے جواب دے دئیے لیکن اُن میں ایک سوال نے مجھے چند لمحوں کے لاجواب کر دیا جس کا مجھے بڑا فائدہ ہوا اور وہ یہ کہ میں اُس کا جواب ڈھونڈنے لگا، آخرکار مجھے جواب مل گیا تو وہ کہتے ہیں نہ کہ کبھی کبھی کمزوری بھی سب سے بڑی طاقت بن جاتی ہے۔
تو سوال یہ تھا کہ تعلیم کیا ہے؟ میری سوچ کہ رسدکے مطابق تعلیم صرف کتابوں کو پڑھنا، یاد کرنا، اچھے پیپرز دینا اور انجام کار کامیاب نتیجہ لینا نہیں، بلکہ انسان کے کردار، روئیے، اخلاق اور عادات واطوار میں مثبت تبدیلی کا نام تعلیم ہے۔ کسی چیز کو کب سوچنا ہے؟ کیوں سوچنا ہے؟ خود کے لیے کیا سوچنا ہے اور دوسروں کے لیے کیا سوچنا چاہیے؟ ہر قول و فعل کے لیے وقت مناسب اور محال موزون کا چھناؤ کرنا، بڑوں سے بات کرنے کا ڈھنگ، چھوٹوں پر شفقت کی چارد لپیٹنا، بنتِ حوا پر رحم، ابن آدم کے ساتھ محبت، اُونچ نیچ اور ذات پات سے پاک زندگی اپنانا نشست و برخاست کی اُصولوں کی پابندی کرنا، کس کی دوستی میں زندگی ہے؟ کس کی دوستی زہر قاتل ہے؟ تقریباً یہ ساری باتیں تعلیم کو وجود بخشتی ہیں بلکہ تعلیم میں روح پھونکتی ہیں۔ ایک تعلیم یافتہ وہ ہے جو خود انسان ہو اور انسانیت کی قدر جانتا ہو۔
کتابیں پڑھ پڑھ کر اگر آپ نے پی ایچ ڈی بھی کرلی پر آپ کی سوچ راہِ مستقیم پر نہ ہو آپ کا کرنا کرانا اَن پڑھ جیسا ہو، آپ کی عادتیں اور حرکتیں جاہلوں سے بڑھ کر ہوں تو پھر خود کو تعلیم یافتہ کہنا اور کہلوانا تعلیم کی توہین ہے۔ کیونکہ گدھے پر کتابیں لاد کر گدھا عالم نہیں بن سکتا۔آخر میں تمام طلباء کو ایک عاجزانہ درخواست پیش کرنا چاہوں گا کہ خدارا تعلیم کر کے خود میں مثبت تبدیلی لائیں۔ تاکہ ترقی اور خوشحالی آپ کی دہلیز پر آکر آپ کا مقدر بن جائیں۔
سوئی ہوئی قوموں کو جگا دیتی ہے تعلیم
انسان کو انسان بنا دیتی ہے تعلیم

No comments:

Post a Comment