رمضان المبارک کی اہمیت
کالمسٹ: عاطف الرحمٰن
رمضان قمری مہینوں سے نواں مہینہ ہے اِس کی تسمیہ حدیث میں
یہ آئی ہے کہ رمض سے مشق سے اور رمض کے
معنی لغت عربیہ میں جلد دینے کے ہیں چونکہ اِس مہینہ میں یہ خصوصیت ہے کہ مسلمانوں
کو گناہوں سے پاک صاف کردیتا ہے بشرطیہ رمضان المبارک کا پورا احترام اور اُس کے
اعمال کا اہتمام کیا جائے اِس لیے اِس کا نام رمضان ہے۔
حضرت ابو سعید خدری ؓسے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اکرمﷺ
نے ارشاد فرمایا کہ جب رمضان المبارک کی پہلی رات ہوتی ہے تو آسمان کے دروازے کھول
دئیے جاتے ہیں اور اُن دروازوں میں سے کوئی دروازہ بھی رمضان شریف کی آخری رات تک
بند نہیں ہوتا اور کوئی مسلمان بندہ ایسا نہیں ہے کہ رمضان شریف کی راتوں میں سے
کسی رات میں نماز پڑھے مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ اِس لیے ہر سجدہ کے بدلے میں ڈھائی
ہزار نیکیاں لکھے گا اور اِس کے لیے جنت میں سرخ یا قوت کا ایک مکان بنا دے گا۔
رمضان المبارک کی فضیلت کے متعلق حضرت ابن عباس ؓ سے روایت
ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ بلاشبہ جنت ماہ رمضان کے لیے شروع سال سے
آخر سال تک سجائی جاتی ہے ، جب رمضان کا مہینہ شروع ہوتا ہے تو جنت اللہ تعالی!
اِس مبارت مہینہ میں اپنے بندوں میں سے کچھ بندے میرے اندر قیام کرنے والے مقرر
فرما دیجئے۔
جب رمضان المبارت کے آخری عشرہ کی پہلی شب ہوئی تو محمدﷺ
ہمہ تن عبادت میں مصروف ہونے کے لیے تہبند کس لیے اور ازواج مطہرات سے علیحدہ
ہوجائے۔ اعتکاف فرماتے، شب بیداری کا اہتمام کرتے، کسی نے پوچھا(تہبند کس لیے) کا
کیا مطلب ہے ؟ تو راوی نے جواب دیا کہ حضوراکرم ﷺاُن دنوں بیویوں سے الگ رہتے تھے۔
حضرت ابو مسعود غفاری سے روایت ہے کہ میں نے محمدﷺ سے
رمضان کے چاند نظر آنے پر یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ ”اگر لوگوں کو یہ معلوم ہو
جائے کہ رمضان المبارک کی کیا اہمیت ہے تو
میری اُمت یہ تمنا کرے کہ سارا سال رمضان ہی ہوجائے“۔ رمضان کی جب پہلی رات
ہوتی ہےتو شیاطین کو بند کر دیا جاتا ہے
اور مضبوط باندھ دیا جاتا ہے۔
رمضان المبارک یقیناً ایک بڑی عظمت اور برکت والا مہینہ ہے
اُس کی راتوں میں نماز ادا کرنا نفل و سنت قرار دیا جاتا ہے۔ ماہِ رمضان کی اِن
تمام فضیلتوں کو دیکھتے ہوئے مسلمان کو اِس مہینہ میں عبادت کا خاص اہتمام کرنا
چاہیے اور کوئی لمحہ ضائع اور بے کار جانے نہیں دینا چاہیے کہ سحری کے وقت دہی اور
الاچی کا استعمال کریں تو سارا دن کافی حد کت پیاس نہیں لگے گی۔
No comments:
Post a Comment