موبائل فون کا غلط استعمال
کالمسٹ: محمدشہزاد
گزشہ چند سالوں میں پاکستان میں جہاں دیگر سہولیات کی
فہرامی دی گئی ہے تو وہاں موبائل فون کے استعمال میں بھی بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے
اِس وقت ہمارے ملک میں موبائل فون استعمال کرنے کے تعدادلاکھوں لوگوں سے کروڑوں
لوگوں تک جاپہنچی ہے۔ اب میں سے کاروباری حضرات سمیت دیگر شعبوں سے وابسہ حضرات
اِس سہولیات سے بھی پورا فائدہ حاصل کر رہے ہں تو نوجوان طبقہ اتنہائی غیر ضروری
اور غلط استعمال کر رہا ہے۔ مڈل کالس کے طلباء علم سے لے کر ہائی کلاسوں کے طلباء
کے پاس عام طور پر فون سیٹ دیکھا جاتا ہے۔ موبائل فون کمپنیوں کی جانب سے کال سستے
اور مختلف پیکیجز کی فراہمی کے باعث نہ صرف اِس کا استعمال بہت زیادہ ہوا ہے بلکہ
یہ اب ہمارے معاشرے کی جڑوں کو کھوکھلا کر رہے ہیں۔ خصوصاً نوجوان نسل نے موبائل
جون کو انی تفریح اور بری عادتوں کا زریعہ بنالیا ہے کہ موبائل فون کا صحیح
استعمال شعبوں نوجوان گمراہی کی دلدل میں دھنستے جارہے ہیں جسن کا اُن کے والدین
اور حکومت نوٹس لینے کو تیار نہیں ہے۔
بعض سکولوں کالجوں میں اگرچہ موبائل فون لانے پر پابندی
عائد ہے۔ لیکن اُس پر پوری طرح عمل نہیں ہو رہا ہے۔ جو ہمارے اخلاق، مذہب ایمانی
اور قومی اقتداروں کو تیزی کے ساتھ ہڑپ کر لیا جاتا ہے۔ خدا کے لیے دولت اکٹھا
کرنے کی جنون سے باہر نکلیں اور اپنے بچوں کی طرف توجہ دیں ایسا نہ ہو کہ یہ ہماری
عدم توجہ اور اِس سنگین معاملے سے جان بوجھ کر چشم پوشی اور ہمارے وقار کے ساتھ
ساتھ ہمارے اپنی اُولاد سے محرومی کا سبب بن جائے حکومت کو بھی اِس سلسلے میں
اقدامات اُٹھانے چاہیے اورموبائل کمپنیوں کو بھی اِس بات کا پابند کیا جاتا ہے کہ
ورکنگ اوقات کے بعد قال ریٹ انتہائی مہنگے ہونگے جب کہ موبائل فون استعمال کے لیے
حد کا یقین کیا جاتا ہے کالجوں اور سکولوں کے طلباء پر موبائل فون سختی سے پابندی
لگائی جائے۔ اور ہم اپنے گھروں اور خاندانوں کو محفوظ کرنے کے لیے کوئی ٹھوس حکمتِ
عملی اپنائیں ورنہ بے غیرتی اور بے شرمی کی زندگی گزارنے کے لے خود کو تیار رکھیں۔
No comments:
Post a Comment