Saturday, August 24, 2013

Load Shading Aur Awam Pareshan

لوڈشیڈنگ اور عوام پریشان
کالمسٹ: محمد شہزاد
جدید ٹیکنالوجی نےایک طرف لوگوں کو سہولیات فراہم کی ہیں تو دوسری طرف مسائل پیدا بھی کیے ہیں۔ اگر یہ کہا جائے کہ جدید ٹیکنالوجی نے عوام کو مفلوج کر رکھا ہے تو یہ غلط نہ ہوگا کہ پاکستان میں 5720 میگا واٹ کی ضرورت ہے اور 14444 میگاواٹ پیداوار ہے جب کہ 1500 میگاواٹ کی مزید ضرورت ہے یہ کہتے ہیں کہ شاٹ فال اور یہ بھی بتایا ہے کہ پاکستان کے پاس بجلی پیدا کرنےکے وسائل موجود ہیں مگر حکومت کے پاس پیسے نہیں سوال یہ اُٹھتا ہے اگر وسائل موجود ہیں اور پیسے نہیں تو کیا پیسوں کے آنے سے بجلی بحران ختم ہوسکے گا۔اور عوام کو لوڈشیڈنگ سے چھٹکارہ مل جائے گا۔
ہمیں حکومت کا ساتھ دینا ہوگا یہ کوئی حل نہیں کہ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے عوام بل جمع کرنا چھوڑ دے اور بجلی چوری پر لگی رہے۔ مگر بجلی چوری کے وارداتو  میں واپڈا کے احکام بھی شامل ہیں اوراگر دوسری طرف دیکھا جائے تو کچھ ایسے سیاسی لوگ بھی موجود ہیں جنہوں نے اپنی رہائش گاہوں میں بڑےبڑے ائیر کنڈیشنرز اور دیگر ضروریات کی چیزیں لگائی ہیں۔ مگر بجلی کے بل تحال ادا نہیں کیے تو حکومت کے پاس پیسے کہاں سے آئیں گے؟۔
ہمارے پاس وسائل تو ہیں لیکن بات ہی پررک گئی اوراِس کا جائزہ لیا جائے تو پاکستان کے بڑے بڑے شہروں میں بھی بیس بیس گھنٹے لودشیڈنگ ہی رہی ہے اور عوام مجبور ہو کر سڑکوں پر نکلنا شروع ہو گئے اور دوسری طرف طلباء بھی قلم کی جگہ لاٹھیاں اُٹھا کرسڑکوں کا رخ کر رہے ہیں۔ پاکستان کو بحرانوں سے نکالنے کےلیے ہر ایک کو قربانی دینا ہوگی اور دوسروں کا خیال رکھنا ہوگا۔ حکومت اور اپنی ذمے داریوں اور فرائض کو پورا ادار کرنا ہوگا تب ہی بجلی کے بحران پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ 

No comments:

Post a Comment