توانائی بحران آنے والی حکومت کو ایک چیلنج
کالمسٹ: حسنین خان
جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ پاکستان میں دہشت گردی کے بعد سب
سے بڑا مسئلہ توانائی اور اُس کے بحران کا ہے تو یہ غلط نہ ہوگا۔ ملک میں بجلی نہ
ہونے کے لیے برابر ہے۔ گیس سیکٹر کا بھی کچھ خاص مزہ نہیں کاروباری طبقہ آئے روز
گیس کی لوڈشیڈنگ کے خلاف مظاہرے کرتے نظر آئیں گے۔ پینے کا صاف پانی میسر نہیں اِس
وقت سب سے بڑا بحران بجلی کا ہے۔
اِس وقت لگ بھگ 50000میگاواٹ تک شاٹ فال کا سامنا ہے اور دن
میں18گھنٹوں سے 20 گھنٹے(دیہی علاقوں میں 12 گھنٹے15 گھنٹےشہری علاقوں میں وہوتی
ہے) ایسانہیں کہ حکومت کچھ کر نہیں رہی یا بجلی بن نہیں رہی بلکہ ہم اِس کے زمے
دار ہیں۔ کیونکہ آج کا اخباراٹھاؤں تو واپڈا کےترجمان کے مطابق اِس وقت لائن
لوس375 ارب تک پہنچ گئے ہیں تو بجلی چوری ہو رہی ہےیا بجلی کا بل ہم باقاعدگی سے
جمع نہیں کر رہے ہیں۔
اِس کے علاوہ بھی واپڈا محکمہ کو سیاسی افراد نے اپنا حجرہ
بنایا ہوا ہے ایک ایم دی کے بعد دوسرا سیاسی فرد ہوتا ہے جو کہ دیمک کی طرح کھاتا
ہے اور چلا جاتا ہے۔ واپڈا کے اندر چھوٹی سطح سے لے کر بڑی سطح تک کرپشن کی لوٹ
مار ہے اگر آنے والی حکومت سنجیدگی سے اِس محکمے سے سیاسی اثررسوخ ختم کردے اور
لائن لوس وصول کرے توکرپشن پر کنڑول پایا جاسکتا ہے۔اِس لیے مجھے نہیں لگتا کہ
لوڈشیڈنگ کےمسئلے پر بہت جلد قابو پالیا جائےگا۔
”پہلے اپنی اعمال ٹھیک کریں“
جیسے ہر کہانی کاو اُس کا عنوان، کھیل کو کھلاری، نیکی کو
نیک انسان، شراب کو شرابی، نماز کو نمازی مل جاتا ہے ویسے ہی ہر قوم کو اُس کا
کوئی رہبرانہی میں مل جاتا ہے۔ جو عوام کا غم خوار اور خیر خواہ ہوتا ہے مگر ہم بد
قسمت لوگ 65 سال میں کوئی لیڈر پیدا نہ کرسکے، کچھ لیڈروں کو خود ہم نے نہیں چھوڑا
جیسا کہ قائد ملت کو گولی ماردی اورقائد عوام کو سولی پر چڑھا دیا۔
No comments:
Post a Comment